پاکستان کے شہر لاہور میں پولیس کی جانب سے مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد رضوی کو حراست میں لیے جانے کے بعد جماعت کے کارکنوں نے ملک کے مختلف شہروں میں مظاہروں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جس سے نظام زندگی شدید متاثر ہوا ہے۔
اس مارچ کی کال حکومت کی جانب سے اس تاریخ تک فرانسیسی سفیر کو ملک بدر نہ کیے جانے کی صورت میں دی گئی ہے۔
سعد رضوی کو پیر کی دوپہر اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ ایک جنازے میں شرکت کے لیے جارہے تھے۔ ان کی حراست کی خبر عام ہوتے ہی تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں نے لاہور، کراچی،، اسلام آباد اور راولپنڈی کے علاوہ کئی دیگر شہروں میں مظاہرے کیے۔
نامہ نگار کے مطابق لاہور میں پولیس نے تحریک لبیک کے مدارس اور کارکنان کے گھروں پر چھاپے مارنا شروع کر دیے ہیں جس کے بعد متعدد کارکنان گرفتاریوں سے بچنے کی غرض سے روپوش ہو گئے ہیں۔
نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق اسلام آباد اور راولپنڈی میں فیض آباد اور بھارہ کہو کے مقامات پر احتجاج کی اطلاعات ہیں اور پولیس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مری سے آنے اور جانے والی ٹریفک متبادل راستے اختیار کرے۔ ٹریفک پولیس کے مطابق مری روڈ پر بھی مختلف مقامات پر مظاہروں کی اطلاعات ہیں جس سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی ہے۔ پولیس کے مطابق صورتحال پر قابو پانے کے لیے رینجرز اور پولیس کی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
بی بی سی کے ریاض سہیل کے مطابق کراچی میں بھی مظاہروں سے آئی آئی چندریگر روڈ، ٹاور، بلدیہ اور سہراب گوٹھ سمیت مختلف مقامات پر ٹریفک کا نظام شدید متاثر ہوا ہے۔۔
نیشنل ہائی وے اینڈ موٹر وے پولیس نے بھی موٹروے اور قومی شاہراہ بند ہونے کے بارے میں اطلاع دی ہے۔ پولیس کے مطابق اسلام آباد سے پشاور جانے والی جی ٹی روڈ ٹیکسلا انڈرپاس کے مقام پر احتجاج کے باعث بند کی گئی جبکہ قومی شاہراہ این فائیو کا لاہور اوکاڑہ سیکشن لاہور میں ٹھوکر نیاز بیگ کے قریب عوامی احتجاج کی وجہ سے بند تھا۔